اب ہر نام ملالہ ہے سب کا نام ملالہ ہے سندھ نے مجھ کو یاد کیا سوات نے مجھ کو پالا ہے میرا نام ملالہ ہے میں ایک کمسن بچی ہوں ان کے خیال میں کچی ہوں پر جھوٹ کے آگے سچی ہوں میرا نام ملالہ ہے اس نے پوچھا کون ہو تم میں نے بولا جہل کی دشمن مجھ کو نافرمان کہا باغی اور بے ایمان کہا میں نے ان کو کتب دکھائیں قلم دکھایا ورق دکھایا ورقوں میں پھر سچ دکھایا ان کو سچ کی ایک نہ بھائی گولی جہل سے چیرتی آئی سوات نگر کی ہریالی میں آہ ملی آواز یہ آئی اب ہر نام ملالہ ہے سب کا نام ملالہ ہے بات سنو آج تم یہ میری اقراء سے ہی پڑھنا ہے بچوں کی تعلیم بڑھاؤ ہاتھ بڑھاؤ ساتھ بڑھاؤ جاگو بہنوں بھائیو جاگو علم سے پردے سارے ہٹاؤ قدم بڑھاؤ منزل پاؤ علم ہماری ذات ہے علم ہماری بات ہے دھرتی کی سوغات ہے علم ہماری دین ہے علم نصب العین ہے علم ہی رکھوالا ہے اب سب کا نام ملالہ ہے